Estb. 1882

University of the Punjab

News Archives

News Updates

اردو،فارسی اورترکی کے لسانی رشتوں کی دریافت سے باہمی تعلقات کو نیاموڑ ملے گا-تہران میں متعین ترک سفیرسے ڈاکٹرزاہدمنیرعامر کی ملاقات‎

اردو،فارسی اورترکی کے لسانی رشتوں کی دریافت سے باہمی تعلقات کو نیاموڑ ملے گا-تہران میں متعین ترک سفیرسے ڈاکٹرزاہدمنیرعامر کی ملاقات‎


تہران میں متعین ترک سفیرسے ڈاکٹرزاہدمنیرعامر کی ملاقات
لاہور(نامہ نگار خصوصی) اردوپر صرف فارسی اور عربی ہی نے نہیں ترکی زبان نے بھی گہرے اثرات مرتب کیے ہیں بلکہ خود لفظ اردوبھی ترکی زبان کا لفظ ہے۔اب تک محققین نے انفرادی طور پر لسانی اثرات کا سراغ لگایاہے،ضرورت اس امرکی ہے کہ ان تینوں زبانوں کا تقابلی مطالعہ کیاجائے۔اس سے تینوں ممالک کے باہمی تعلقات کو نیا موڑ ملے گا۔اس تحقیق سے پاکستان، ایران اور ترکی جو گہرے ثقافتی رشتوں میں منسلک ہیں مزیدایک دوسرے کے قریب آسکتے ہیں۔ان خیالات کااظہارپنجاب یونی ورسٹی ادارۂ زبان وادبیات اردوکے پروفیسراور تہران یونی ورسٹی میں پاکستان چیر کے سربراہ ڈاکٹر زاہدمنیرعامرنے تہران میں متعین ترک سفیر جناب حجابی کرلانگچ سے ایک ملاقات میں کیا۔ترک سفیرنے ڈاکٹرزاہدمنیرعامرکے خیالات کو سراہتے ہوئے کہاکہ وہ ان کی تجویزکے مطابق اس موضوع پر جلدایک سیمینار کااہتمام کریں گے۔ڈاکٹرزاہدنے انھیں اس سلسلے میں پاکستان چیرکی جانب سے پورے تعاون کایقین دلایا۔ترک سفیرنے تینوں ممالک کوایک دوسرے کے قریب لانے کے سلسلے میں ڈاکٹر زاہدمنیرعامرکی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے سفرنامہ ترکی ”دیارشمس“نیزترکی سے متعلق ان کے متعدد مقالات کی تعریف کی اور کہاکہ دوستانہ روابط کے سلسلے میں ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں ترکی کے اہل قلم کے قومی ادارے کا رکن بنایاجائے گا۔ملاقات میں نوجوان مصنف اور فن کار محمدحذیفہ بھی شریک تھے انھوں نے ترک سفیرکو ترکی سے متعلق اپنی کتاب ”ترکیہ کا گم شدہ خزانہ”پیش کی۔